جامعہ عثمانیہ گلشن بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کا قیام
در حقیقت مدارس عربیہ اور معاھد دینیہ کے اس تاریخی تسلسل کی ایک کڑی ہے جسکی ابتدا مسجد نبوی ﷺ کے متصل صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تعلیم و تربیت کے لیے اولین درسگاہ صُفؔہ سے ہوئی۔ درسگاہ اصحاب صُفَّہ کے سلسلۃ الذھب کی کڑیوں کو گننا یقیناً انسانی بس کی بات نہیں اور برصغیر کی درسگاہوں کا جال سمیٹنا بھی اتنا آسان نہیں کہ ان کا احصار اور شمار حد و حساب سے باہر ہے ۔ اُمت مسلمہ کے عروج زوال اور تاریخ اسلام کے نشیب و فراز کے ادوار کے باوجود مدارس عربیہ نے علوم نبوی ﷺ کی اشاعت اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کیا جہاں کہیں ضرورت محسوس ہوئی تو علماء اکرام اور اہل خیر کی باہمی معاونت سے مدرسہ کے نام سے تعلیمی ادارہ معرض وجود میں آیا۔ دینی مدارس تعلیمات الہیہ کے مراکز اور قرآن وسنت کے امین ہیں جہاں وراثت انبیاء علیہم السلام کا سرمایہ محفوظ ہے ۔ مدارس قوم کے لیے دینی، اصلاحی، فلاحی اور رفاہی مراکز ہیں ۔ جہاں پر قوم کے بچے علاقائی، لسانی و سیاسی تفریق سے بالاتر ہو کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ انہی مدارس میں ورثہ انبیا علیہم السلام کی گراں قدر دودلت قوم کے نو نہالوں کو بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ تعلیمات عالم گیر بھی ہیں اور زندہ جاوید بھی علماء کرام فیضان نبوت ﷺ کے چشمہ حیات سے پانی تقسیم کرتے ہیں۔ دینی مدارس اگر اپنا کام چھوڑ دیں تو زندگی کے کھیت سُوکھ جائیں اور انسانیت مُرجھانے لگے ۔ مدارس کو ترقی دینا اور انہیں تکمیل کے منازل تک پہنچا ناضروری ہے، تا کہ علوم نبوت کی تعلیم و تربیت کے یہ چشمے اُمت کو سیراب کرتے رہیں ۔ جامعہ عثمانیہ استاذ العلماء حضرت مولانا خادم حسین شجاع آبادی حفظہ اللہ تعالیٰ کا قائم کردہ ادارہ ہے ۔ جس کے قیام کا مقصد ایسے افراد تیار کرنا ہے جو ایک طرف خود علم وعمل کا مجسم پیکر ہوں اور دوسری طرف وہ قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے اسلام کی بقاء اور ترویج و اشاعت کا ذریعہ بنیں ۔ جامعہ کے بانی ، اساتذہ اور منتظمین ہمیشہ اسی مقصد کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ جامعہ عثمانیہ گلشن بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور 19 شوال المکرم 1413ھ 18 مارچ 1993ء سے بحمد اللہ دین متین کی نشر و اشاعت کے لیے کوشاں ہے ۔ جسمیں حفظ ، ناظرہ، تجوید اور درس نظامی کے ابتدائی درجات کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ جامعہ ہذا سے سینکڑوں تشنگان علم اپنی پیاس بجھا چکے ہیں۔ بفضلہ تعالیٰ یہ بات انتہائی خوشی کی باعث ہے کہ جامعہ بذا سے پڑھنے والے عظیم اسلامی یونیورسٹیوں میں اور ملک کے با اثر مقتدر محکموں میں اور دیگر ممالک میں دین محمدیﷺ کی ترویج اور کلمتہ اللہ کی سر بلندی کے لیے مصروف عمل ہیں۔ جامعہ ہذا نے اپنی یوم تاسیس سے لیکر آج تک ہمیشہ غیر سیاسی طور پر مثبت انداز میں دینی خدمات کا فریضہ سر انجام دیا ہے اور جامعہ نے کبھی بھی فرقہ واریت کی تعلیم نہیں دی اور نہ ہی جامعہ کے اکابرین کے ہاں ایسا کرنا کوئی امر مستحسن ہے۔ اتحاد اُمت اور مثبت انداز میں تعلیم و تربیت اور تمام مسلمانوں میں علوم دینیہ قرآن وحدیث عقائد فقہ اور ان سے تعلق علوم کی ترویج واشاعت انفرادی و اجتماعی زندگی کے بارے میں احکام اسلام کے مطابق عملی شعور پیدا کرنا ، درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصری علوم کی تعلیم دینا جامعہ کے بنیادی اہداف میں شامل ہے ۔ آج معاشرہ میں دین کی خدمت کے شعبوں میں تشنگی محسوس ہورہی ہے خدا کرے جامعہ کے فضلاء ان میدانوں میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عبادت کی جزبے سے دین کی خدمت اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے یہ کمی پوری کر سکیں۔
وماذا لك على الله بعزيز
خادم جامعه:
ابوالخلیل(حضرت مولانا محمد حفظ الرحمن فاروقؒ) ابن ابُوعُبَید
0 تبصرے