حضرت مہتمم صاحب کا تعارف

 



استاد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا خادم حسین صاحب دامت برکاتہم العالیہ رب تعالیٰ کے فضل و رحم،احسان و کرم کےاپنے ساتھیوں( حضرت مولانا عاشق حسین صاحب،ندیم الحسنین صاحب، نذیر حسنین صاحب )کے ساتھ شجاع آباد سے مچھلی کے شکار کے بہانے گھر سے نکلے مدرسہ دارالاسلام منڈی پھلرواں سرگودھا جا پہنچے جس کے مہتمم فا ضل جامعہ دارالعلوم دیوبند مولانا فضل الہیٰ صاحب ؒتھے۔ جو ہر دلعزیز اور اوقاف کے خطیب بھی تھے اور صدرالمدرسین جامع المعقول والمنقول حضرت مولانا غلام ربانی ہزاروی صاحبؒ  تھے ۔جوکہ علم کے سمندر بظاہر سادہ اور بڑے بارعب تھے۔دیکھنے میں عام آدمی معلوم ہوتے تھے لیکن جب مدرسہ میں تشریف لاتے تو مدرسہ میں سناٹا چھاجاتا تھا۔ آپ نے جہاں کوئی فن کا ماہر سنا وہاں جاکر وہ فن پڑھا اور کمال حاصل کیا۔اس واسطے دورہ سے فارغ ہوکر بھی علماء آپؒ سے فنون پڑھنے کے لیے کھینچےچلےآتے تھے۔  ۱۹۷۱میںمدرسہ دارالاسلام منڈی پھلرواں سرگودھا داخلہ لیا ۔داخلہ کے وقت  جامع المعقول والمنقول حضرت مولانا غلام ربانی ہزاروی صاحبؒ نے فرمایا:

اگر میری مرضی کے مطابق پڑھو گے تو سات سال لگیں گے ۔آٹھویں سال دورۃ حدیث پڑھ نے کے بعد پڑھانے کے لائق بن جاؤ گے اور پڑھاؤ گے۔

حضرات نے حضرت استاد صاحبؒ کا مشورہ قبول کرلیا۔اوراستاد صاحبؒ کے اندازکے مطابق دل لگے سے پڑھنا شروع کیا۔۱۹۷۶ء میں رسہ دارالاسلام منڈی پھلرواں سرگودھافراغت حاصل کی اور۱۹۷۷کے اواخر میں جامعہ اشرفیہ میں ابتداءدورہ حدیث شروع کیا اور  ۱۹۷۸میں جامعہ اشرفیہ لاہور سے امتیازی نمبروں سے سندفراغت حاصل کی۔

تصوف کی منازل طے کرنے کے لیے استاد العلماء ،شیخ الحدیث والتفسیرحضرت مولانا صوفی محمد سرور صاحب نوراللہ مرقدہ کے ہاتھ مبارک پر بیعت ہوئے اور خلافت سے سرفراز ہوئے۔

حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی نوراللہ مرقدہ(سابق مہتمم جامعہ دارالعلوم دیوبند)حدیث شریف پڑھنے کا اور اجازت حدیث کا بھی شرف حاصل ہوا۔

0 تبصرے